عزت اپنی اب نہیں ہے یار کو منظور ٹک
عزت اپنی اب نہیں ہے یار کو منظور ٹک
پاس جاتا ہوں تو کہتا ہے کہ بیٹھو دور ٹک
حال میرا شہر میں کہتے رہیں گے لوگ دیر
اس فسانے کے تئیں ہونے تو دو مشہور ٹک
پشت پا مارے ہیں شاہی پر گدائے کوئے عشق
دیکھو تم یاں کا خدا کے واسطے دستور ٹک
چاہنے کا مجھ سے بے قدرت کا کیا ہے اعتبار
عشق کرنے کو کسو کے چاہیے مقدور ٹک
حق تو سب کچھ تھا ہی ناحق جان دی کس واسطے
حوصلے سے بات کرتا کاشکے منصور ٹک
منکر حسن بتاں کیونکر نہ ہووے شیخ شہر
حق ہے اس کی اور وہ آنکھوں سے ہے معذور ٹک
پھر کہیں کیا دل لگایا میرؔ جو ہے زرد رو
منہ پر آیا تھا ترے دو چار دن سے نور ٹک
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0839
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.