Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جاوے جدائی کا یہ آزار گاہ باشد

میر تقی میر

جاوے جدائی کا یہ آزار گاہ باشد

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    جاوے جدائی کا یہ آزار گاہ باشد

    اچھا بھی ہووے دل کا بیمار گاہ باشد

    امیدوار اس کے ملنے کے جیسے ہیں ہم

    آ نکلے ناز کرتا یاں یار گاہ باشد

    گو قدر دل کی کم ہے پر چیز کام کی ہے

    لے تو رکھیں تمہیں ہو درکار گاہ باشد

    کہتا ہوں سو کرے ہے لیکن رہوں ہوں ڈرتا

    آوے کسو سخن پر تکرار گاہ باشد

    کہتے تو ہیں گئے سو کب آئے کیا کریں تب

    جو خواب مرگ سے ہوں بیدار گاہ باشد

    غصے سے اپنے ابرو جو خم کرے ہے ہر دم

    وہ اک لگا بھی بیٹھے تلوار گاہ باشد

    غیرت سے عشق کی ڈر کیا شیخ کبر دینی

    تسبیح کا ہو رشتہ زنار گاہ باشد

    وحشت پہ میری مت جا غیرت بہت ہے مجھ کو

    ہو بیٹھوں مرنے کو بھی تیار گاہ باشد

    ہے ضبط عشق مشکل ہوتا نہیں کسو سے

    ڈر میرؔ بھی ہو اس کا اظہار گاہ باشد

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1380

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے