جاذبہ میرا تھا کامل سو بندے کے وہ گھر آیا
جاذبہ میرا تھا کامل سو بندے کے وہ گھر آیا
شکر خدا کا کریے کہاں تک عہد فراق بسر آیا
بجلی سا وہ چمک گیا آنکھوں سے پھوئیں پڑنے لگیں
ابر نمط خفگی سے اس بن جی بھی رندھا دل بھر آیا
گل تھے سو سو رنگ پر ایسا شور طیور بلند نہ تھا
اس کے رنگ چمن میں کوئی شاید پھول نظر آیا
سیل بلا جوشاں تھا لیکن پانی پانی شرم سے تھا
ساحل دریا خشک لبی دیکھے سے میری تر آیا
کیا ہی خوش پرکار ہے دلبر نوچۂ کشتی گیر اپنا
کوئی زبردست اس سے لڑ کر عہدے سے کب بر آیا
صنعت گریاں بہتیری کیں لیک دریغ ہزار دریغ
جس سے یار بھی ملتا ہم سے ایسا وہ نہ ہنر آیا
میرؔ پریشاں خاطر آ کر رات رہا بت خانے میں
راہ رہی کعبے کی اودھر یہ سودائی کدھر آیا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1556
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.