جب سے آنکھیں کھلی ہیں اپنی درد و رنج و غم دیکھے
جب سے آنکھیں کھلی ہیں اپنی درد و رنج و غم دیکھے
ان ہی دیدۂ نم دیدوں سے کیا کیا ہم نے ستم دیکھے
سر جانے کی اور اپنے زنہار نگاہ نہ کی ہم نے
اٹھ کے اندھا دھند آئے چلے ہی اس ظالم کے قدم دیکھے
عالم ہیئت مجموعی سے ایک عجیب مرقع ہے
ہر صفحے میں ورق میں اس کے دیکھے تو عالم دیکھے
زخم نہ ہوویں کیونکر غائر چھاتی میں دل خستوں کی
تیر نگاہ یار جگر پر لگتے ہوئے پیہم دیکھے
یار کے در پر ذکر ہے کیا ہنگامۂ روز محشر کا
اس کوچے میں قیامت سے تو میرؔ بہت اودھم دیکھے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1528
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.