جب تک کڑی اٹھائی گئی ہم کڑے رہے
جب تک کڑی اٹھائی گئی ہم کڑے رہے
ایک ایک سخت بات پہ برسوں اڑے رہے
اب کیا کریں نہ صبر ہے دل کو نہ جی میں تاب
کل اس گلی میں آٹھ پہر غش پڑے رہے
وہ گل کو خوب کہتی تھی میں اس کے رو کے تیں
بلبل سے آج باغ میں جھگڑے بڑے رہے
فرہاد و قیس ساتھ کے سب کب کے چل بسے
دیکھیں نباہ کیونکے ہو اب ہم چھڑے رہے
کس کے تئیں نصیب گل فاتحہ ہوئے
ہم سے ہزاروں اس کی گلی میں گڑے رہے
ق
برسوں تلک نہ آنکھ ملی ہم سے یار کی
پھر گو کہ ہم بصورت ظاہر اڑے رہے
یعنی کہ اپنے عشق کے حیران کار میرؔ
دیوار کے سے نقش در اوپر کھڑے رہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0527
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.