جب تک کہ ترا گزر نہ ہووے
جب تک کہ ترا گزر نہ ہووے
جلوہ مری گور پر نہ ہووے
لے تیغ و سپر کو تو جدھر ہو
خورشید کا منہ ادھر نہ ہووے
گھر دود جگر سے بھر گیا آہ
کب تک مری چشم تر نہ ہووے
رونے کی ہے جاگہ آہ کریے
پھر دل میں ترے اثر نہ ہووے
بیمار رہے ہیں اس کی آنکھیں
دیکھو کسو کی نظر نہ ہووے
رکتی نہیں تیغ نالہ ہرگز
جب تک کہ جگر سپر نہ ہووے
کر بے خبر اک نگہ سے ساقی
لیکن کسو کو خبر نہ ہووے
خستے ترے موئے عنبریں کے
کیونکر جئیں صبر گر نہ ہووے
رکھ دیکھ کے راہ عشق میں پائے
یاں میرؔ کسو کا سر نہ ہووے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0557
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.