Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جہاں میں روز ہے آشوب اس کی قامت سے

میر تقی میر

جہاں میں روز ہے آشوب اس کی قامت سے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    جہاں میں روز ہے آشوب اس کی قامت سے

    اٹھے ہے فتنہ ہر اک شوخ تر قیامت سے

    موا ہوں ہو کے دل افسردہ رنج کلفت سے

    اگے ہے سبزۂ پژمردہ میری تربت سے

    جہاں ملے تہاں کافر ہی ہونا پڑتا ہے

    خدا پناہ میں رکھے بتوں کی صحبت سے

    تسلی ان نے نہ کی ایک دو سخن سے کبھو

    جو کوئی بات کہی بھی تو آدھی لکنت سے

    پلک کے مارتے ہم تو نظر نہیں آتے

    سخن کرو ہو عبث تم ہماری فرصت سے

    امیر زادوں سے دلی کے مل نہ تا مقدور

    کہ ہم فقیر ہوئے ہیں انہیں کی دولت سے

    یہ جہل دیکھ کہ ان سمجھے میں اٹھا لایا

    گراں وہ بار جو تھا بیش اپنی طاقت سے

    رہا نہ ہوگا بہ خود صانع ازل بھی تب

    بنایا ہوگا جب اس منہ کو دست قدرت سے

    وہ آنکھیں پھیرے ہی لیتا ہے دیکھتے کیا ہو

    معاملت ہے ہمیں دل کی بے مروت سے

    جو سوچے ٹک تو وہ مطلوب ہم ہی نکلے میرؔ

    خراب پھرتے تھے جس کی طلب میں مدت سے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0570

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے