جمع ہوتے نہیں حواس کہیں
جمع ہوتے نہیں حواس کہیں
جائیں یاں سے جو ہم اداس کہیں
دل کی دو اشک سے نہ نکلی بھڑاس
اوسوں بجھتی نہیں ہے پیاس کہیں
باؤ خوشبو ہے آئی ہے واں سے
کوئی چھپتی ہے گل کی باس کہیں
اس جنوں میں کہیں ہے سر پر خاک
ٹکڑے ہو کر گرا لباس کہیں
گرد سر یار کے پھریں پہروں
ہم جو ہوں اس کے آس پاس کہیں
سب جگہ لوگ حق و ناحق پر
نہ ملا حیف حق شناس کہیں
ہر طرف ہیں امیدوار یار
اس سے کوئی نہیں نراس کہیں
عشق کا محو دست شیریں ہوں
جان کا بھی نہیں ہراس کہیں
عرش تک تو خیال پہنچے میرؔ
وہم پھر ہے کہیں قیاس کہیں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1178
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.