Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جی چاہے مل کسو سے یا سب سے تو جدا رہ

میر تقی میر

جی چاہے مل کسو سے یا سب سے تو جدا رہ

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    جی چاہے مل کسو سے یا سب سے تو جدا رہ

    پر ہو سکے تو پیارے ٹک دل کا آشنا رہ

    کل بے تکلفی میں لطف اس بدن کا دیکھا

    نکلا نہ کر قبا سے اے گل بس اب ڈھپا رہ

    عاشق غیور جی دے اور اس طرف نہ دیکھے

    وہ آنکھ جو چھپاوے تو تو بھی ٹک کھنچا رہ

    پہنچیں گے آگے دیکھیں کس درجہ کو ابھی تو

    اس ماہ چاردہ کا سن دس ہے یا کہ بارہ

    کھینچا کرے ہے ہر دم کیا تیغ بوالہوس پر

    اس ناسزائے خوں کے اتنا نہ سر چڑھا رہ

    مستظہر محبت تھا کوہکن وگرنہ

    یہ بوجھ کس سے اٹھتا ایک اور ایک گیارہ

    ہر مشت خاک یاں کی چاہے ہے اک تأمل

    بن سوچے راہ مت چل ہر گام پر کھڑا رہ

    شاید کہ سربلندی ہووے نصیب تیرے

    جوں گرد راہ سب کے پاؤں سے تو لگا رہ

    اس خط سبز نے کچھ رویت نہ رکھی تیری

    کیا ایسی زندگانی جا خضر زہر کھا رہ

    حد سے زیادہ واعظ یہ کودنا اچھلنا

    کاہے کو جاتے ہیں ہم اے خرس اب بندھا رہ

    میں تو ہیں وہم دونوں کیا ہے خیال تجھ کو

    جھاڑ آستین مجھ سے ہاتھ آپ سے اٹھا رہ

    جیسے خیال مفلس جاتا ہے سو جگہ تو

    مجھ بے نوا کے بھی گھر ایک آدھ رات آ رہ

    دوڑے بہت ولیکن مطلب کو کون پہنچا

    آئندہ تو بھی ہم سا ہو کر شکستہ پا رہ

    جب ہوش میں تو آیا اودھر ہی جاتے پایا

    اس سے تو میرؔ چندے اس کوچے ہی میں جا رہ

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0423

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے