Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جی رک گئے اے ہمدم دل خون ہو بھر آیا

میر تقی میر

جی رک گئے اے ہمدم دل خون ہو بھر آیا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    جی رک گئے اے ہمدم دل خون ہو بھر آیا

    اب ضبط کریں کب تک منہ تک تو جگر آیا

    تھی چشم دم آخر وہ دیکھنے آوے گا

    سو آنکھوں میں جی آیا پر وہ نہ نظر آیا

    بے سدھ پڑے ہیں سارے سجادوں پہ اسلامی

    دارو پیے وہ کافر کاہے کو ادھر آیا

    ہر خستہ ترا خواہاں یک زخم دگر کا تھا

    کی مشق ستم تو نے پر خون نہ کر آیا

    گل برگ ہی کچھ تنہا پانی نہیں خجلت سے

    جنبش سے ترے لب کی یاقوت بھی تر آیا

    بالفعل تو ہے قاصد محو اس خط و گیسو کا

    ٹک چیتے تو ہم پوچھیں کیا لے کے خبر آیا

    تابوت پہ بھی میرے پتھر پڑے لے جاتے

    اس نخل میں ماتم کے کیا خوب ثمر آیا

    ہے حق بہ طرف اس کے یوں جس کے گیا ہو تو

    سج ایسی تری دیکھی ہم کو بھی خطر آیا

    کیا کہیے کہ پتھر سے سر مارتے ہم گزرے

    یوں اپنا زمانہ تو بن یار بسر آیا

    صنعت گریاں ہم نے کیں سینکڑوں یاں لیکن

    جس سے کبھو وہ ملتا ایسا نہ ہنر آیا

    در ہی کے تئیں تکتے پتھرا گئیں آنکھیں تو

    وہ ظالم سنگیں دل کب میرؔ کے گھر آیا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0702

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے