جس رفتنی کو عشق کا آزار ہو گیا
جس رفتنی کو عشق کا آزار ہو گیا
دو چار دن میں برسوں کا بیمار ہو گیا
نسبت بہت گناہوں کی میری طرف ہوئی
ناکردہ جرم میں تو گنہ گار ہو گیا
حیرت زدہ میں عشق کے کاموں کا یار کے
دروازے پر کھڑے کھڑے دیوار ہو گیا
پھیلے شگاف سینے کے اطراف درد سے
کوچہ ہر ایک زخم کا بازار ہو گیا
بازار میں جہان کے ہے حسن کیا متاع
سو جی سے جس نے دیکھا خریدار ہو گیا
دل لے کے میری جان کا دشمن ہوا ندان
جس بے وفا سے اپنے تئیں پیار ہو گیا
عاشق کو اس کی تیغ سے ہے لاگ کھنچتے ہی
یہ کشتنی بھی مرنے کو تیار ہو گیا
مرتے موا رہا نہ ہوا تنگ ہی رہا
پھندے میں عشق کے جو گرفتار ہو گیا
کیا جرم تھا کسو پہ نہ معلوم کچھ ہوا
جو میرؔ کشت و خوں کا سزاوار ہو گیا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1794
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.