Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جس رفتنی کو عشق کا آزار ہو گیا

میر تقی میر

جس رفتنی کو عشق کا آزار ہو گیا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    جس رفتنی کو عشق کا آزار ہو گیا

    دو چار دن میں برسوں کا بیمار ہو گیا

    نسبت بہت گناہوں کی میری طرف ہوئی

    ناکردہ جرم میں تو گنہ گار ہو گیا

    حیرت زدہ میں عشق کے کاموں کا یار کے

    دروازے پر کھڑے کھڑے دیوار ہو گیا

    پھیلے شگاف سینے کے اطراف درد سے

    کوچہ ہر ایک زخم کا بازار ہو گیا

    بازار میں جہان کے ہے حسن کیا متاع

    سو جی سے جس نے دیکھا خریدار ہو گیا

    دل لے کے میری جان کا دشمن ہوا ندان

    جس بے وفا سے اپنے تئیں پیار ہو گیا

    عاشق کو اس کی تیغ سے ہے لاگ کھنچتے ہی

    یہ کشتنی بھی مرنے کو تیار ہو گیا

    مرتے موا رہا نہ ہوا تنگ ہی رہا

    پھندے میں عشق کے جو گرفتار ہو گیا

    کیا جرم تھا کسو پہ نہ معلوم کچھ ہوا

    جو میرؔ کشت و خوں کا سزاوار ہو گیا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1794

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے