Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو جنون و عشق کی تدبیر ہے

میر تقی میر

جو جنون و عشق کی تدبیر ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    جو جنون و عشق کی تدبیر ہے

    سو نہ یاں شمشیر نے زنجیر ہے

    وصف اس کا باغ میں کرنا نہ تھا

    گل ہمارا اب گریباں گیر ہے

    دیکھ رہتا ہے جو دیکھے ہے اسے

    دل ربا آئینہ رو تصویر ہے

    پائے گیر اس کے نہ ہوں کیوں درد مند

    حلقہ حلقہ زلف وہ زنجیر ہے

    صید کے تن پر ہیں سب گلہائے زخم

    کس قدر خوش کار اس کا تیر ہے

    مدت ہجراں نے کی نے کچھ کمی

    میرے طول عمر کی تقصیر ہے

    خط نہ لکھتے تھے سو تاب دل گئی

    دفتروں کی اکثر اب تحریر ہے

    رکھ نظر میں بھی خراب آبادیاں

    اے کہ تجھ کو کچھ غم تعمیر ہے

    سخت کافر ہیں برہمن زادگاں

    مسلموں کی ان کے ہاں تکفیر ہے

    گفتگو میں رہتے تھے آگے خموش

    ہر سخن کی اب مرے تقریر ہے

    نظم محسن کی رہی سر مشق دیر

    اس مرے بھی شعر میں تاثیر ہے

    مر گئے پر بھی نہ رسوائی گئی

    شہر میں اب نعش بھی تشہیر ہے

    کیا ستم ہے یہ کہ ہوتے تیغ و طشت

    ذبح کرنے میں مرے تاخیر ہے

    میرؔ کو ہے کیا جوانی میں صلاح

    اب تو سارے میکدے کا پیر ہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1879

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے