جنوں کا عبث میرے مذکور ہے
جنوں کا عبث میرے مذکور ہے
جوانی دوانی ہے مشہور ہے
کہو چشم خوں بار کو چشم تم
خدا جانے کب کا یہ ناسور ہے
فلک پر جو مہ ہے تو روشن ہے یہ
کہ منہ سے ترے نسبت دور ہے
گدا شاہ دونوں ہیں دل باختہ
عجب عشق بازی کا دستور ہے
قیامت ہے ہوگا جو رفع حجاب
نہ بے مصلحت یار مستور ہے
ہم اب نا توانوں کو مرنا ہے صرف
نہیں وہ کہ جینا بھی منظور ہے
ستم میں ہماری قسم ہے تمہیں
کرو صرف جتنا کہ مقدور ہے
نیاز اپنا جس مرتبے میں ہے یاں
اسی مرتبے میں وہ مغرور ہے
ہوا حال بندے کا گو کچھ خراب
خدائی ابھی اس کی معمور ہے
گیا شاید اس شمع رو کا خیال
کہ اب میر کے منہ پہ کچھ نور ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1035
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.