کام پل میں مرا تمام کیا
کام پل میں مرا تمام کیا
غرض اس شوخ نے بھی کام کیا
سرو و شمشاد خاک میں مل گئے
تو نے گلشن میں کیوں خرام کیا
ق
سعیٔ طوف حرم نہ کی ہرگز
آستاں پر ترے مقام کیا
تیرے کوچے کے رہنے والوں نے
یہیں سے کعبے کو سلام کیا
اس کے عیار پن نے میرے تئیں
خادم و بندہ و غلام کیا
حال بد میں مرے بتنگ آ کر
آپ کو سب میں نیک نام کیا
دختر رز سے کیا تھا میرے تئیں
شیخ کی ضد پہ میں حرام کیا
ق
ہو گیا دل مرا تبرک جب
ورد یہ قطعۂ پیام کیا
''دلی کے کج کلاہ لڑکوں نے
کام عشاق کا تمام کیا
کوئی عاشق نظر نہیں آتا
ٹوپی والوں نے قتل عام کیا''
عشق خوباں کو میرؔ میں اپنا
قبلہ و کعبہ و امام کیا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0132
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.