کہیں آگ آہ سوزندہ نہ چھاتی میں لگا دیوے
کہیں آگ آہ سوزندہ نہ چھاتی میں لگا دیوے
خبر ہوتے ہی ہوتے دل جگر دونوں جلا دیوے
بہت روئے ہمارے دیدۂ تر اب نہیں کھلتے
متاع آب دیدہ ہے کوئی اس کو ہوا دیوے
تمہارے پاؤں گھر جانے کو عاشق کے نہیں اٹھتے
تم آؤ تو تمہیں آنکھوں پہ سر پر اپنے جا دیوے
دلیل گم رہی ہے خضر جو ملتا ہے جنگل میں
پھرے ہے آپھی بھولا کیا ہمیں رستہ بتا دیوے
گئے ہی جی کے فیصل ہو نیاز و ناز کا جھگڑا
کہیں وہ تیغ کھینچے بھی کہ بندہ سر جھکا دیوے
لڑائی ہی رہی روزوں میں باہم بے دماغی سے
گلے سے اس کے ہم کو عید اب شاید ملا دیوے
ہوا میں میرؔ جو اس بت سے سائل بوسۂ لب کا
لگا کہنے ظرافت سے کہ شہہ صاحب خدا دیوے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1269
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.