کہتا ہے کون میرؔ کہ بے اختیار رو
کہتا ہے کون میرؔ کہ بے اختیار رو
ایسا تو رو کہ رونے پہ تیرے ہنسی نہ ہو
پایا گیا وہ گوہر نایاب سہل کب
نکلا ہے اس کو ڈھونڈنے تو پہلے جان کھو
کام اس کے لب سے ہے مجھے بنت العنب سے کیا
ہے آب زندگی بھی تو لے جائے مردہ شو
سنتے نہیں کہے جو نہ کہیے تو دم رکے
کچھ پوچھیے نہ قصہ ہمارا ہے گو مگو
مشعر ہے بے دماغی پہ مطلق نہ بولنا
ہم دیں تمہیں دعا ہمیں تم گالیاں تو دو
کرنا جگر ضرور ہے دل داد گاں کو بھی
وہ بولتا نہیں تو تم آپھی سے چھیڑ لو
اے غافلان دہر یہ کچھ راہ کی ہے بات
چلنے کو قافلے ہیں یہاں تم رہے ہو سو
گردش میں جو کوئی ہو رکھے اس سے کیا امید
دن رات آپھی چرخ میں ہے آسمان تو
جب دیکھتے ہیں پاؤں ہی دابو ہو اس کے میرؔ
کیوں ہوتے ہو ذلیل تم اتنا تو مت دبو
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1234
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.