Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیسے نحس دنوں میں یا رب میں نے اس سے محبت کی

میر تقی میر

کیسے نحس دنوں میں یا رب میں نے اس سے محبت کی

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    کیسے نحس دنوں میں یا رب میں نے اس سے محبت کی

    دھوم رہی ہے سر پر میرے رنج و عتاب و کلفت کی

    میں تو سرو و شاخ گل کی قطع ہی کا دیوانہ تھا

    یار نے قد قامت دکھلا کر سر پر میرے قیامت کی

    قسمت میں جو کچھ کہ بدا ہو دیتے ہیں وہ ہی انساں کو

    غم غصہ ہی ہم کو ملا ہے خوبی اپنی قسمت کی

    خلوت یار ہے عالم عالم ایک نہیں ہے ہم کو بار

    در پر جا کر پھر آتے ہیں خوب ہماری عزت کی

    اک گردن سے سو حق باندھے کیا کیا کریے ہوں جو ادا

    مدت اس پر ایک نفس جوں صبح ہماری فرصت کی

    شیوہ اس کا قہر و غضب ہے ناز و خشم و ستم وے سب

    کوئی نگاہ لطف اگر کی ان نے ہم سے مروت کی

    بے پروائی درویشی کی تھوڑی تھوڑی تب آئی

    جب کہ فقیری کے اوپر میں خرچ بڑی سی دولت کی

    ناز و خشم کا رتبہ کیسا ہٹ کس اعلیٰ درجے میں

    بات ہماری ایک نہ مانی برسوں ہم نے منت کی

    دکھن پورب پچھم سے لوگ آکر مجھ کو دیکھیں ہیں

    حیف کہ پروا تم کو نہیں ہے مطلق میری صحبت کی

    دوستی یاری الفت باہم عہد میں اس کے رسم نہیں

    یہ جانے ہیں مہر و وفا اک بات ہے گویا مدت کی

    آب حسرت آنکھوں میں اس کی نومیدانہ پھرتا تھا

    میر نے شاید خواہش دل کی آج کوئی پھر رخصت کی

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1255

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے