کل رات رو کے صبح تلک میں رہا گرا
کل رات رو کے صبح تلک میں رہا گرا
خوں بار میری آنکھوں سے کیا جانوں کیا گرا
اب شہر خوش عمارت دل کا ہے کیا خیال
ناگاہ آ کے عشق نے مارا جلا گرا
کیا طے ہو راہ عشق کی عاشق غریب ہے
مشکل گزر طریق ہے یاں رہ گرا گرا
لازم پڑی ہے کسل دلی کو فتادگی
بیمار عشق رہتا ہے اکثر پڑا گرا
ٹھہرے نہ اس کے عشق کا سرگشتہ و ضعیف
ٹھوکر کہیں لگی کہ رہا سر پھرا گرا
دے مارنے کو تکیے سے سر ٹک اٹھا تو کیا
بستر سے کب اٹھے ہے غم عشق کا گرا
پھرتا تھا میرؔ غم زدہ یک عمر سے خراب
اب شکر ہے کہ بارے کسی در پہ جا گرا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1100
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.