Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا چلے جاتے ہیں جہان سے لوگ

میر تقی میر

کیا چلے جاتے ہیں جہان سے لوگ

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    کیا چلے جاتے ہیں جہان سے لوگ

    مگر آئے تھے میہمان سے لوگ

    قہر ہے بات بات پر گالی

    جاں بہ لب ہیں تری زبان سے لوگ

    شہر میں گھر خراب ہے اپنا

    آتے ہیں یاں اب اس نشان سے لوگ

    ایک گردش میں ہیں برابر خاک

    کیا جھگڑتے ہیں آسمان سے لوگ

    درد دل ان نے کب سنا میرا

    لگے رہتے ہیں اس کے کان سے لوگ

    باؤ سے بھی لچک لہک ہے انہیں

    ہیں یہی سبزے دھان پان سے لوگ

    شوق میں تیر سے چلے اودھر

    ہم خمیدہ قداں کمان سے لوگ

    آدمی اب نہیں جہاں میں میرؔ

    اٹھ گئے اس بھی کاروان سے لوگ

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1423

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے