کیا چلے جاتے ہیں جہان سے لوگ
کیا چلے جاتے ہیں جہان سے لوگ
مگر آئے تھے میہمان سے لوگ
قہر ہے بات بات پر گالی
جاں بہ لب ہیں تری زبان سے لوگ
شہر میں گھر خراب ہے اپنا
آتے ہیں یاں اب اس نشان سے لوگ
ایک گردش میں ہیں برابر خاک
کیا جھگڑتے ہیں آسمان سے لوگ
درد دل ان نے کب سنا میرا
لگے رہتے ہیں اس کے کان سے لوگ
باؤ سے بھی لچک لہک ہے انہیں
ہیں یہی سبزے دھان پان سے لوگ
شوق میں تیر سے چلے اودھر
ہم خمیدہ قداں کمان سے لوگ
آدمی اب نہیں جہاں میں میرؔ
اٹھ گئے اس بھی کاروان سے لوگ
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1423
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.