کیا کہیے کچھ بن نہیں آتی جنگل جنگل ہو آئے
کیا کہیے کچھ بن نہیں آتی جنگل جنگل ہو آئے
چھانہ میں جا کے ببولوں کی ہم عشق و جنوں کو رو آئے
دل کی تلاش میں اٹھ کے گئے تھے شاید یاں پیدا ہو سو
جان کا اپنی گرامی گوہر اس کی گلی میں کھو آئے
آہوئے عرفاں صید انھوں کا گر نہ ہوا نقصان کیا
اس عالم سے اس عالم میں کسب کمال کو جو آئے
کچھ کہنے کا مقام نہ تھا وہ وا ہوتا تو کہتے کچھ
آنا نہ آنا یکساں تھا واں ہوتے ادھر ہم گو آئے
سب کہتے تھے چین کرے گا کچھ بھی نہ دیکھا جز سختی
پتھر رکھ کے سرہانے ہم ٹک اس کی گلی میں سو آئے
کیا ہی دامن گیر تھی یا رب خاک بسمل گاہ وفا
اس ظالم کی تیغ تلے سے ایک گیا تو دو آئے
سر دینا ٹھہرا کر ہم نے پاؤں کو باہر رکھا تھا
ہر سو ہو دشوار ہے پھرنا میرؔ ادھر اب تو آئے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1728
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.