کیا کروں سودائی اس کی زلف کی تدبیر میں
کیا کروں سودائی اس کی زلف کی تدبیر میں
ظل ممدود چمن میں ہوں مگر زنجیر میں
گل تو مجھ حیران کی خاطر بہت کرتا ہے لیک
وا نہیں ہوتا برنگ غنچۂ تصویر میں
روبرو اس کے گئے خاموش ہو جاتا ہوں کچھ
کس سے اپنے چپکے رہنے کی کروں تقریر میں
تن بدن میں دل کی گرمی نے لگا رکھی ہے آگ
عشق کی تو ہے جوانی ہو گیا گو پیر میں
ہو اگر خوں ریز کا اپنے سبب تو کچھ کہو
وہ ستم گر ہے مقرر اور بے تقصیر میں
بے دماغی شور شب سے یار کو دونی ہوئی
دیکھی بس اس بے سرایت نالے کی تاثیر میں
کچھ نہیں پوچھا ہے مجھ سے جز حدیث روئے یار
ہاتھ بلبل کے لگا ہوں باغ میں جب میرؔ میں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1190
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.