کیا خط لکھوں میں رونے سے فرصت نہیں رہی
کیا خط لکھوں میں رونے سے فرصت نہیں رہی
لکھتا ہوں تو پھرے ہے کتابت بہی بہی
میدان غم میں قتل ہوئی آرزوئے وصل
تھی اپنے خاندان تمنا میں اک یہی
اپنا لکھا ہے یاد مجھے میری بات بھول
قاصد نے جا کے یار سے کچھ اور ہی کہی
شب شور کرنے میں جو سماجت کی تنگ ہو
کہنے لگا کہ مارو اسے یہ تو ہے وہی
مت بہ نمک حرام تو داغوں سے ساز کر
اے زخم کہنہ میرؔ کی خاطر ہی یوں سہی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1732
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.