Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا کچھ ہم سے ضد ہے تم کو بات ہماری اڑا دو ہو

میر تقی میر

کیا کچھ ہم سے ضد ہے تم کو بات ہماری اڑا دو ہو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    کیا کچھ ہم سے ضد ہے تم کو بات ہماری اڑا دو ہو

    لگ پڑتے ہیں ہم تم سے تو تم اوروں کو لگا دو ہو

    کیا روویں قدر و قیمت کو یہیں سے ہے معلوم ہمیں

    کام ہمارا پاس تمہارے جو آتا ہے بہا دو ہو

    اتنی تو جا خالی رہی ہے بزم خوش میں تمہارے سوا

    جن کو کہیں جاگہ نہیں ملتی پہلو میں ان کو جا دو ہو

    زنگ تو جاوے دل سے ہمارے غیر سیہ رو بد گو کے

    کھینچ کے تو ایک ایسی لگاؤ تیغ ستم کی تا دو ہو

    صحبت گرم ہماری تمہاری شمع پتنگے کی سی ہے

    یعنی ہو دل سوز جو کوئی اس کو تم تو جلا دو ہو

    رنگ صحبت کس کو دکھاویں خوبی اپنی قسمت کی

    ساغر مے دشمن کو دو ہو ہم کو زہر منگا دو ہو

    بند نہیں جو کرتے ہو تم سینے کے سوراخوں کو

    جی کی رکن میں ان رخنوں سے شاید دل کو ہوا دو ہو

    آنکھ جھپک جاتی نہیں تنہا آگے چہرۂ روشن کے

    ماہ بھی بیٹھا جاتا ہے جب منہ سے نقاب اٹھا دو ہو

    غیر سے غیریت ہے آساں لیکن تہ کچھ ہم کو نہیں

    بات بتاویں کیا ہم تم کو تم ہم کو تو بنا دو ہو

    میرؔ حقارت سے ہم اپنی چپ رہ جاتے ہیں جان جلے

    طول ہمارے گھٹنے کو دے کر جیسے چراغ بڑھا دو ہو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1709

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے