کیا کیا ہم نے رنج اٹھائے کیا کیا ہم بھی شکیبا تھے
کیا کیا ہم نے رنج اٹھائے کیا کیا ہم بھی شکیبا تھے
دو دن جوں توں جیتے رہے سو مرنے ہی کے مہیا تھے
عشق کیا سو باتیں بنائیں یعنی شعر شعار ہوا
بیتیں جو وے مشہور ہوئیں تو شہروں شہروں رسوا تھے
کیا پگڑی کو پھیر کے رکھتے کیا سر نیچے نہ ہوتا تھا
لطف نہیں اب کیا کہیے کچھ آگے ہم بھی کیا کیا تھے
اب کے وصال قرار دیا ہے ہجر ہی کی سی حالت ہے
ایک سمیں میں دل بے جا تھا تو بھی ہم وے یکجا تھے
کیا ہوتا جو پاس اپنے اے میرؔ کبھو وے آ جاتے
عاشق تھے درویش تھے آخر بیکس بھی تھے تنہا تھے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1526
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.