کیا طرح ہے یاں جو آئے ہو تو شرمائے ہوئے
کیا طرح ہے یاں جو آئے ہو تو شرمائے ہوئے
بات مخفی کہتے ہو غصے سے جھنجھلائے ہوئے
اس مرے نو باوۂ گلزار خوبی کے حضور
اور خوباں جوں خزاں کے گل ہیں مرجھائے ہوئے
چھپ کے دیکھا ہمرہاں نے اس کو سو غش آ گیا
حیف بے خود ہو گئے ہم پھر بہ خود آئے ہوئے
ہر زماں لے لے اٹھو ہو تیغ بیٹھا مجھ کو دیکھ
آئے ہو مستانہ کس دشمن کے بہکائے ہوئے
گھر میں جی لگتا نہیں اس بن تو ہم ہو کر اداس
دور جاتے ہیں نکل ہجراں سے گھبرائے ہوئے
ایک دن موئے دراز اس کے کہیں دیکھے تھے میں
ہیں گلے کے ہار اب وے بال بل کھائے ہوئے
دشمنی سے سایۂ عاشق کو جو مارے ہے تیر
اس کماں ابرو کے جا کر میرؔ ہمسائے ہوئے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1909
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.