لا علاجی سے جو رہتی ہے مجھے آوارگی
لا علاجی سے جو رہتی ہے مجھے آوارگی
کیجیے کیا میرؔ صاحب بندگی بے چارگی
کیسی کیسی صحبتیں آنکھوں کے آگے سے گئیں
دیکھتے ہی دیکھتے کیا ہو گیا یک بارگی
روئے گل پر روز و شب کس شوق سے رہتا ہے باز
رخنۂ دیوار ہے یا دیدۂ نظارگی
اشک خونیں آنکھ میں بھر لا کے پی جاتا ہوں میں
محتسب رکھتا ہے مجھ پر تہمت مے خوار گی
مت فریب سادگی کھا ان سیہ چشموں کا میرؔ
ان کی آنکھوں سے ٹپکتی ہے بڑی عیارگی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0448
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.