لیا چیرہ دستی سے گر میرؔ سر تک
لیا چیرہ دستی سے گر میرؔ سر تک
نہ پہنچا کبھو ہاتھ اس کی کمر تک
مجھے نیند کیسی کہ مانند انجم
کھلی رہتی ہیں میری آنکھیں سحر تک
اٹھا پاس بے اختیاری سے سب کا
بکا بیٹھے کرتے ہیں دو دو پہر تک
دماغ اور دل ہیں سراسیمہ دونوں
سر زخم شاید کہ پہنچا جگر تک
بلا شور و ہنگامہ ہے دل زدوں کا
قیامت کیے جائے ہے اس کے گھر تک
نہ دے ماریں چوکھٹ سے سر کو تو کہیو
رسائی ہوا چاہیے اس کے در تک
محبت میں جی سے گئے میر آخر
خبر گفتنی ہے یہ ہر بے خبر تک
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0845
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.