Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مباد کینے پہ اس بت کی طبع آئی ہو

میر تقی میر

مباد کینے پہ اس بت کی طبع آئی ہو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    مباد کینے پہ اس بت کی طبع آئی ہو

    پھر ایک بس ہے وہی گو ادھر خدائی ہو

    مدد نہ اتنی بھی کی بخت نا موافق نے

    کہ مدعی سے اسے ایک دن لڑائی ہو

    ہنوز طفل ہے وہ ظلم پیشہ کیا جانے

    لگاوے تیغ سلیقے سے جو لگائی ہو

    لبوں سے تیرے تھا آگے ہی لعل سرخ و زرد

    قسم ہے میں نے اگر بات بھی چلائی ہو

    خدا کرے کہ نصیب اپنے ہو نہ آزادی

    کدھر کے ہوجے جو بے بال و پر رہائی ہو

    مزے کو عشق کی ذلت کے جانتا ہے وہی

    کسو کی جن نے کبھو لات مکی کھائی ہو

    اس آفتاب سے تو فیض سب کو پہنچے ہے

    یقین ہے کہ کچھ اپنی ہی نارسائی ہو

    کبھو ہے چھیڑ کبھو گالی ہے کبھو چشمک

    بیان کریے جو ایک اس کی بے ادائی ہو

    دیار حسن میں غالب کہ خستہ جانوں نے

    دوا کے واسطے بھی مہر ٹک نہ پائی ہو

    ہزار مرتبہ بہتر ہے بادشاہی سے

    اگر نصیب ترے کوچے کی گدائی ہو

    جو کوئی دم ہو تو لوہو سا پی کے رہ جاؤں

    غموں کی دل میں بھلا کب تلک سمائی ہو

    مغاں سے راہ تو ہو جائے رفتہ رفتہ شیخ

    ترا بھی قصد اگر ترک پارسائی ہو

    کہیں تو ہیں کہ عبث میرؔ نے دیا جی کو

    خدا ہی جانے کہ کیا جی میں اس کے آئی ہو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0382

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے