محمل نشیں ہیں کتنے خدام یار میں یاں
محمل نشیں ہیں کتنے خدام یار میں یاں
لیلیٰ کا ایک ناقہ سو کس قطار میں یاں
سن شور کل قفس میں دل داغ سب ہوا ہے
کیا پھول گل کھلے ہیں اب کے بہار میں یاں
کب روکشی ہو میری رونے میں ابر تجھ سے
دریا بھرے ہیں ایک اک دامن کے تار میں یاں
تم تو گئے دکھا کر ٹک برق کے سے جھمکے
آیا بہت تفاوت صبر و قرار میں یاں
ہم مر گئے ولیکن سوز دروں وہی ہے
ایک آگ لگ اٹھی ہے کنج مزار میں یاں
ہجراں کی ہر گھڑی ہے سو سو برس تعب سے
روز شمار یارو ہے کس شمار میں یاں
جن راتوں میرؔ ہم کو رونے کا مشغلہ تھا
رہتا تھا بحر اعظم سو تو کنار میں یاں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0886
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.