میں جو نظر سے اس کی گیا تو وہ سرگرم کار اپنا
میں جو نظر سے اس کی گیا تو وہ سرگرم کار اپنا
کہنے لگا چپکا سا ہو کر ہائے دریغ شکار اپنا
کیا یاری کر دور پھرا وہ کیا کیا ان نے فریب کیے
جس کے لیے آوارہ ہوئے ہم چھوٹا شہر و دیار اپنا
ہاتھ گلے میں ان نے نہ ڈالا میں یہ گلا جا کاٹوں گا
غم غصے سے دیکھیو ہوں گا آپھی گلے کا ہار اپنا
چھاتی پہ سانپ سا پھر جاتا ہے یاد میں اس کے بالوں کی
جی میں لہر آوے ہے لیکن رہتا ہوں من مار اپنا
بات کہی تلوار نکالی آنکھ لڑائی جی مارے
کیونکے جتاوے اس سے کوئی ربط محبت پیار اپنا
ہم نے یار وفاداری میں کوتاہی تقصیر نہ کی
کیا روویں چاہت کے اثر کو وہ نہ ہوا ٹک یار اپنا
رحم کیا کر لطف کیا کر پوچھ لیا کر آخر ہے
میرؔ اپنا غم خوار اپنا پھر زار اپنا بیمار اپنا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1317
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.