میں کیا کہوں جگر میں لہو میرے کم ہے کچھ
میں کیا کہوں جگر میں لہو میرے کم ہے کچھ
کچھ تو الم ہے دل کی جگہ اور غم ہے کچھ
پوشیدہ تو نہیں ہے کہ ہم ناتواں نہیں
کپڑوں میں یوں ہی تم کو ہمارا بھرم ہے کچھ
کیا اپنے دل دھڑکنے سے ہوں میں ہی دم بخود
جو دیکھتا ہے میرے تئیں سو دہم ہے کچھ
جب سے کھلی ہے نرگس مست اس کی ظلم ہے
کیا آج کل سے یار کو میل ستم ہے کچھ
بلبل میں گل میں کیا خفگی آ گئی ہے میرؔ
آمد شد نسیم سحر دم بہ دم ہے کچھ
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1241
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.