Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز

میر تقی میر

مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز

    تر ہیں سب سر کے لہو سے در و دیوار ہنوز

    دل بھی پر داغ چمن ہے پر اسے کیا کیجے

    جی سے جاتی ہی نہیں حسرت دیدار ہنوز

    بہ گئے عمر ہوئی ابر بہاری کو ولے

    لہو برسا رہے ہیں دیدۂ خوں بار ہنوز

    بد نہ لے جائیو پوچھوں ہوں تجھی سے یہ طبیب

    بہ ہوا کوئی بھی اس درد کا بیمار ہنوز

    نا امیدی میں تو مر گئے پہ نہیں یہ معلوم

    جیتے ہیں کون سی امید پہ ناچار ہنوز

    بارہا چل چکی تلوار تری چال پہ شوخ

    تو نہیں چھوڑتا اس طرز کی رفتار ہنوز

    ایک دن بال فشاں ٹک ہوئے تھے خوش ہو کر

    ہیں غم دل کی اسیری میں گرفتار ہنوز

    کوئی تو آبلہ پا دشت جنوں سے گزرا

    ڈوبا ہی جائے ہے لوہو میں سر خار ہنوز

    منتظر قتل کے وعدے کا ہوں اپنے یعنی

    جیتا مرنے کو رہا ہے یہ گنہ گار ہنوز

    اڑ گئے خاک ہو کتنے ہی ترے کوچے سے

    باز آتے نہیں پر تیرے ہوا دار ہنوز

    ق

    ایک بھی زخم کی جا جس کے نہ ہو تن پہ کہیں

    کوئی دیتا ہے سنا ویسے کو آزار ہنوز

    ٹک تو انصاف کر اے دشمن جان عاشق

    میان سے نکلی پڑے ہے تری تلوار ہنوز

    ق

    میرؔ کو ضعف میں میں دیکھ کہا کچھ کہیے

    ہے تجھے کوئی گھڑی قوت گفتار ہنوز

    ابھی اک دم میں زباں چلنے سے رہ جاتی ہے

    درد دل کیوں نہیں کرتا ہے تو اظہار ہنوز

    آنسو بھر لا کے بہت حزن سے یہ کہنے لگا

    کیا کہوں تجھ کو سمجھ اس پہ نہیں یار ہنوز

    آنکھوں میں آن رہا جی جو نکلتا ہی نہیں

    دل میں میرے ہے گرہ حسرت دیدار ہنوز

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0233

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے