مت آنکھ ہمیں دیکھ کے یوں مار دیا کر
مت آنکھ ہمیں دیکھ کے یوں مار دیا کر
غمزے ہیں بلا ان کو نہ سنکار دیا کر
آئینے کی مشہور پریشاں نظری ہے
تو سادہ ہے ایسوں کو نہ دیدار دیا کر
سو بار کہا غیر سے صحبت نہیں اچھی
اس جیف کو مجلس میں نہ تو بار دیا کر
کیوں آنکھوں میں سرمے کا تو دنبالہ رکھے ہے
مت ہاتھ میں ان مستوں کے تلوار دیا کر
کچھ خوب نہیں اتنا ستانا بھی کسو کا
ہے میرؔ فقیر اس کو نہ آزار دیا کر
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0807
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.