Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مت پوچھو کچھ اپنی باتیں کہیے تو تم کو ندامت ہو

میر تقی میر

مت پوچھو کچھ اپنی باتیں کہیے تو تم کو ندامت ہو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    مت پوچھو کچھ اپنی باتیں کہیے تو تم کو ندامت ہو

    قد قامت یہ کچھ ہے تمہارا لیکن قہر قیامت ہو

    ربط اخلاص اے دیدہ و دل بھی دنیا میں ایک سے ہوتا ہے

    لگ پڑتے ہو جس سے تس سے تم بھی کوئی ملامت ہو

    آج سحر ہوتے ہی کچھ خورشید ترے منہ آن چڑھا

    روک سکے ہے کون اسے سر جس کے ایسی شامت ہو

    چاہ کا دعویٰ سب کرتے ہیں مانیے کیونکر بے آثار

    اشک کی سرخی زردی منہ کی عشق کی کچھ تو علامت ہو

    سرو و گل اچھے ہیں دونوں رونق ہیں گلزار کی ایک

    چاہیے رو اس کا سا رو ہو قامت ویسا قامت ہو

    مل بیٹھے اس نائی کے سے کوئی گھڑی جو زاہد تو

    جتنے بال ہیں سارے سر میں ویسی ہی اس کی حجامت ہو

    ہو جو ارادہ یاں رہنے کا رہ سکیے تو رہیے آپ

    ہم تو چلے جاتے ہیں ہر دم کس کو قصد اقامت ہو

    کس مدت سے دوری میں تیری خاک رہ سے برابر ہوں

    کریے رنجہ قدم ٹک مجھ تک جو کچھ پاس قدامت ہو

    منہ پر اس کی تیغ ستم کے سیدھا جانا ٹھہرا ہے

    جینا پھر کجدار و مریز اس طور میں ہو ٹک یا مت ہو

    شور و شغب کو راتوں کے ہمسائے تمہارے کیا روویں

    ایسے فتنے کتنے اٹھیں گے میرؔ جی تم جو سلامت ہو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0393

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے