مہر قیامت چاہت آفت فتنہ فساد بلا ہے عشق
مہر قیامت چاہت آفت فتنہ فساد بلا ہے عشق
عشق اللہ صیاد انہیں کہیو جن لوگوں نے کیا ہے عشق
عشق سے نظم کل ہے یعنی عشق کوئی ناظم ہے خوب
ہر شے یاں پیدا جو ہوئی ہے موزوں کر لایا ہے عشق
عشق ہے باطن اس ظاہر کا ظاہر باطن عشق ہے سب
اودھر عشق ہے عالم بالا ایدھر کو دنیا ہے عشق
دائر سائر ہے یہ جہاں میں جہاں تہاں متصرف ہے
عشق کہیں ہے دل میں پنہاں اور کہیں پیدا ہے عشق
موج زنی ہے میرؔ فلک تک ہر لجہ ہے طوفاں زا
سر تا سر ہے تلاطم جس کا وہ اعظم دریا ہے عشق
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1658
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.