میرؔ گم کردہ چمن زمزمہ پرداز ہے ایک
میرؔ گم کردہ چمن زمزمہ پرداز ہے ایک
جس کی لے دام سے تا گوش گل آواز ہے ایک
کچھ ہو اے مرغ قفس لطف نہ جاوے اس سے
نوحہ یا نالہ ہر اک بات کا انداز ہے ایک
ناتوانی سے نہیں بال فشانی کا دماغ
ورنہ تا باغ قفس سے مری پرواز ہے ایک
گوش کو ہوش کے ٹک کھول کے سن شور جہاں
سب کی آواز کے پردے میں سخن ساز ہے ایک
چاہے جس شکل سے تمثال صفت اس میں در آ
عالم آئینے کے مانند در باز ہے ایک
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0256
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.