مدت ہوئی کہ بیچ میں پیغام بھی نہیں
مدت ہوئی کہ بیچ میں پیغام بھی نہیں
نامے کا اس کی مہر سے اب نام بھی نہیں
ایام ہجر کریے بسر کس امید پر
ملنا انھوں کا صبح نہیں شام بھی نہیں
پروا اسے ہو کاہے کو ناکام گر مروں
اس کام جاں کو مجھ سے تو کچھ کام بھی نہیں
روویں اس اضطراب دلی کو کہاں تلک
دن رات ہم کو ایک دم آرام بھی نہیں
کیا جانوں دل کو کھینچے ہیں کیوں شعر میرؔ کے
کچھ طرز ایسی بھی نہیں ایہام بھی نہیں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0872
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.