منہ کیے اودھر زرد ہوئے جاتے ہیں ڈر سے سبک ساراں
منہ کیے اودھر زرد ہوئے جاتے ہیں ڈر سے سبک ساراں
کیوںکے ہیں گے اس رستے میں ہم سے آہ گراں باراں
جی تو پھٹا دیکھ آئینہ ہر لوح مزار کا جامہ نما
پھاڑ گریباں تنگ دلی سے ترک لباس کیا یاراں
کی ہے عمارت دل کی جنہوں نے ان کی بنا کچھ رکھی رہی
اور تو خانہ خراب ہی دیکھے اس بستی کے معماراں
میخانے میں اس عالم کے لغزش پر مستوں کی نہ جا
سکر میں اکثر دیکھے ہم نے بڑے بڑے یاں ہشیاراں
کیا ستھراؤ شفا خانے میں عشق کے جا کر دیکھے ہیں
ایدھر اودھر سینکڑوں ہی بر پشت بام تھے بیماراں
بعد صبوحی گھگھیاتے گھگھیاتے باچھیں پھٹ بھی گئیں
یا رب ہوگی قبول کبھو بھی دعائے صبح گنہگاراں
عشق میں ہم سے تم سے کھپیں تو کھپ جاویں غم کس کو ہے
مارے گئے ہیں اس میداں میں کیا دل والے جگر داراں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1699
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.