Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

منہ کیے اودھر زرد ہوئے جاتے ہیں ڈر سے سبک ساراں

میر تقی میر

منہ کیے اودھر زرد ہوئے جاتے ہیں ڈر سے سبک ساراں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    منہ کیے اودھر زرد ہوئے جاتے ہیں ڈر سے سبک ساراں

    کیوںکے ہیں گے اس رستے میں ہم سے آہ گراں باراں

    جی تو پھٹا دیکھ آئینہ ہر لوح مزار کا جامہ نما

    پھاڑ گریباں تنگ دلی سے ترک لباس کیا یاراں

    کی ہے عمارت دل کی جنہوں نے ان کی بنا کچھ رکھی رہی

    اور تو خانہ خراب ہی دیکھے اس بستی کے معماراں

    میخانے میں اس عالم کے لغزش پر مستوں کی نہ جا

    سکر میں اکثر دیکھے ہم نے بڑے بڑے یاں ہشیاراں

    کیا ستھراؤ شفا خانے میں عشق کے جا کر دیکھے ہیں

    ایدھر اودھر سینکڑوں ہی بر پشت بام تھے بیماراں

    بعد صبوحی گھگھیاتے گھگھیاتے باچھیں پھٹ بھی گئیں

    یا رب ہوگی قبول کبھو بھی دعائے صبح گنہگاراں

    عشق میں ہم سے تم سے کھپیں تو کھپ جاویں غم کس کو ہے

    مارے گئے ہیں اس میداں میں کیا دل والے جگر داراں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1699

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے