منصف جو تو ہے کب تئیں یہ دکھ اٹھائیے
منصف جو تو ہے کب تئیں یہ دکھ اٹھائیے
کیا کیجے میری جان اگر مر نہ جائیے
اظہار راز عشق کیے بن رہے نہ اشک
اس طفل نا سمجھ کو کہاں تک پڑھائیے
تم نے جو اپنے دل سے بھلایا ہمیں تو کیا
اپنے تئیں تو دل سے ہمارے بھلائیے
فکر معاش یعنی غم زیست تا بہ کے
مر جائیے کہیں کہ ٹک آرام پائیے
جاتے ہیں کیسی کیسی لیے دل میں حسرتیں
ٹک دیکھنے کو جاں بلبوں کے بھی آئیے
لوٹوں ہوں جیسے خاک چمن پر میں اے سپہر
گل کو بھی میری خاک پہ ووہیں لٹائیے
ہوتا نہیں ہوں حضرت ناصح میں بے دماغ
کر کر کے پوچ گوئی مری جان کھائیے
پہنچا تو ہوگا سمع مبارک میں حال میرؔ
اس پر بھی جی میں آوے تو دل کو لگائیے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0595
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.