Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مطرب نے پڑھی تھی غزل اک میرؔ کی شب کو

میر تقی میر

مطرب نے پڑھی تھی غزل اک میرؔ کی شب کو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    مطرب نے پڑھی تھی غزل اک میرؔ کی شب کو

    مجلس میں بہت وجد کی حالت رہی سب کو

    پھرتے ہیں چنانچہ لیے خدام سلاتے

    درویشوں کے پیراہن صد چاک قصب کو

    کیا وجہ کہیں خوں شدن دل کی پیارے

    دیکھو تو ہو آئینے میں تم جنبش لب کو

    برسوں تئیں جب ہم نے تردد کیے ہیں تب

    پہنچایا ہے آدم تئیں واعظ کے نسب کو

    ہے رحم کو بھی راہ دل یار میں بارے

    جاگہ نہیں یاں ورنہ کہیں اس کے غضب کو

    کیا ہم سے گنہ گار ہیں یہ سب جو موئے ہیں

    کچھ پوچھو نہ اس شوخ کی رنجش کے سبب کو

    دل دینے سے اس طرح کے جی کاش کے دیتے

    یوں کھینچے کوئی کب تئیں اس رنج و تعب کو

    حیرت ہے کہ ہے مدعیٔ معرفت اک خلق

    کچھ ہم نے تو پایا نہیں اب تک ترے ڈھب کو

    ہوگا کسو دیوار کے سائے میں پڑا میرؔ

    کیا ربط محبت سے اس آرام طلب کو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0930

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے