ناگاہ جس کو عشق کا آزار ہو گیا
ناگاہ جس کو عشق کا آزار ہو گیا
سہل آگے اس کے مردن دشوار ہو گیا
ہے حسن کیا متاع کہ جس کو نظر پڑی
وہ جان بیچ کر بھی خریدار ہو گیا
برسوں تئیں جہان میں کیونکر رہا ہے خضر
میں چار دن میں جینے سے بیزار ہو گیا
ہم بستری بن اس کی میں صاحب فراش ہوں
ہجراں میں کڑھتے کڑھتے ہی بیمار ہو گیا
ہم دام تھے سو چھٹ گئے سب دام کے اٹھے
تھی دل کو میرے چوٹ گرفتار ہو گیا
اس کی نگاہ مست کا کھایا ہی تھا فریب
پر شیخ طرز دیکھ کے ہشیار ہو گیا
کیا متقی تھا میرؔ پر آئین عشق میں
مجرم سا کشت و خوں کا سزاوار ہو گیا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1552
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.