Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ناگاہ جس کو عشق کا آزار ہو گیا

میر تقی میر

ناگاہ جس کو عشق کا آزار ہو گیا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ناگاہ جس کو عشق کا آزار ہو گیا

    سہل آگے اس کے مردن دشوار ہو گیا

    ہے حسن کیا متاع کہ جس کو نظر پڑی

    وہ جان بیچ کر بھی خریدار ہو گیا

    برسوں تئیں جہان میں کیونکر رہا ہے خضر

    میں چار دن میں جینے سے بیزار ہو گیا

    ہم بستری بن اس کی میں صاحب فراش ہوں

    ہجراں میں کڑھتے کڑھتے ہی بیمار ہو گیا

    ہم دام تھے سو چھٹ گئے سب دام کے اٹھے

    تھی دل کو میرے چوٹ گرفتار ہو گیا

    اس کی نگاہ مست کا کھایا ہی تھا فریب

    پر شیخ طرز دیکھ کے ہشیار ہو گیا

    کیا متقی تھا میرؔ پر آئین عشق میں

    مجرم سا کشت و خوں کا سزاوار ہو گیا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1552

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے