نہیں وہ قید الفت میں گرفتاری کو کیا جانے
نہیں وہ قید الفت میں گرفتاری کو کیا جانے
تکلف بر طرف بے مہر ہے یاری کو کیا جانے
وہی اک مندرس نالہ مبارک مرغ گلشن کو
وہ اس ترکیب نو کی نالہ و زاری کو کیا جانے
پڑے آسودگان خاک چونکو شور محشر سے
مرا جو کوئی بے خود ہے وہ ہشیاری کو کیا جانے
ستم ہے تیری خوئے خشمگیں پر ٹک بھی دل جوئی
دل آزاری کی باتیں کر تو دل داری کو کیا جانے
گلہ اپنی جفا کا سن کے مت آزردہ ہو ظالم
نہیں تہمت ہے تجھ پر تو جفا کاری کو کیا جانے
پریشاں فوج فوج لخت دل نکلے ہے آنکھوں سے
نپٹ ناداں ہے
ترا ابرام اس کی سادگی پر میرؔ میں مانا
بھلا ایسا جو ناداں ہو وہ عیاری کو کیا جانے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0505
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.