Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھریے کب تک شہر میں اب سوئے صحرا رو کیا

میر تقی میر

پھریے کب تک شہر میں اب سوئے صحرا رو کیا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    پھریے کب تک شہر میں اب سوئے صحرا رو کیا

    کام اپنا اس جنوں میں ہم نے بھی یکسو کیا

    عشق نے کیا کیا تصرف یاں کیے ہیں آج کل

    چشم کو پانی کیا سب دل کو سب لوہو کیا

    نکہت خوش اس کے پنڈے کی سی آتی ہے مجھے

    اس سبب گل کو چمن کے دیر میں نے بو کیا

    کام میں قدرت کے کچھ بولا نہیں جاتا ہے ہائے

    خوبرو اس کو کیا لیکن بہت بد خو کیا

    جانا اس آرام گہ سے ہے بعینہ بس یہی

    جیسے سوتے سوتے ایدھر سے ادھر پہلو کیا

    عزلتی اسلام کے کیا کیا پھرے ہیں جیب چاک

    تو نے مائل کیوں ادھر کو گوشہ ابرو کیا

    وہ اتو کش کا مجھی پر کیا ہے سرگرم جفا

    مارے تلواروں کے ان نے بہتوں کو اتو کیا

    ہاتھ پر رکھ ہاتھ اب وہ دو قدم چلتا نہیں

    جن نے بالش خواب کا برسوں مرا بازو کیا

    پھول نرگس کا لیے بھیچک کھڑا تھا راہ میں

    کس کی چشم پر فسوں نے میرؔ کو جادو کیا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0713

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے