Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

راضی ہوں گو کہ بعد از صد سال و ماہ دیکھوں

میر تقی میر

راضی ہوں گو کہ بعد از صد سال و ماہ دیکھوں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    راضی ہوں گو کہ بعد از صد سال و ماہ دیکھوں

    اکثر نہیں تو تجھ کو میں گاہ گاہ دیکھوں

    جی انتظار کش ہے آنکھوں میں رہ گزر پر

    آ جا نظر کہ کب تک میں تیری راہ دیکھوں

    آنکھیں جو کھل رہی ہیں مرنے کے بعد میری

    حسرت یہ تھی کہ اس کو میں اک نگاہ دیکھوں

    یہ دل وہ جا ہے جس میں دیکھا تھا تجھ کو بستے

    کن آنکھوں سے اب اجڑا اس گھر کو آہ دیکھوں

    دیکھوں تو چاند اب کا گزرے ہے مجھ کو کیسا

    دل ہے کہ تیرے منہ پر بے مہر ماہ دیکھوں

    بخت سیہ تو اپنے رہتے ہیں خواب ہی میں

    اے رشک یوسف مصر پھر کس کو چاہ دیکھوں

    چشم‌ و دل و جگر یہ سارے ہوئے پریشاں

    کس کس کی تیرے غم میں حالت تباہ دیکھوں

    آنکھیں تو تو نے دی ہیں اے جرم بخش عالم

    کیا تیری رحمت آگے اپنے گناہ دیکھوں

    تاریک ہو چلا ہے آنکھوں میں میری عالم

    ہوتا ہے کیونکے دل بن میرا تباہ دیکھوں

    مرنا ہے یا تماشا ہر اک کی ہے زباں پر

    اس مجہلے کو چل کر میں خوا نخواہ دیکھوں

    دیکھوں ہوں آنکھ اٹھا کر جس کو تو یہ کہے ہے

    ہوتا ہے قتل کیونکر یہ بے گناہ دیکھوں

    ہوں میں نگاہ بسمل گو اک مژہ تھی فرصت

    تا میرؔ روئے قاتل تا قتل گاہ دیکھوں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0296

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے