Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رفتار میں یہ شوخی رحم اے جواں زمیں پر

میر تقی میر

رفتار میں یہ شوخی رحم اے جواں زمیں پر

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    رفتار میں یہ شوخی رحم اے جواں زمیں پر

    لاتا ہے تازہ آفت تو ہر زماں زمیں پر

    آنکھیں لگی رہیں گی برسوں وہیں سبھوں کی

    ہوگا قدم کا تیرے جس جا نشاں زمیں پر

    میں مشت خاک یا رب بار گران غم تھا

    کیا کہیے آ پڑا ہے اک آسماں زمیں پر

    آنکھیں ہی بچھ رہی ہیں لوگوں کی تیری رہ میں

    ٹک دیکھ کر قدم رکھ اے کام جاں زمیں پر

    خاک سیہ سے یکساں ہر ایک ہے کہے تو

    مارا اٹھا فلک نے سارا جہاں زمیں پر

    چشمے کہیں ہیں جوشاں جوئیں کہیں ہیں جاری

    جوں ابر ہم نہ روئے اس بن کہاں زمیں پر

    آتا نہ تھا فرو سر جن کا کل آسماں سے

    ہیں ٹھوکروں میں ان کے آج استخواں زمیں پر

    جو کوئی یاں سے گزرا کیا آپ سے نہ گزرا

    پانی رہا کب اتنا ہو کر رواں زمیں پر

    پھر بھی اٹھا لی سر پر تم نے زمیں سب آ کر

    کیا کیا ہوا تھا تم سے کچھ آگے یاں زمیں پر

    کچھ بھی مناسبت ہے یاں عجز واں تکبر

    وے آسمان پر ہیں میں ناتواں زمیں پر

    پست و بلند یاں کا ہے اور ہی طرف سے

    اپنی نظر نہیں ہے کچھ آسماں زمیں پر

    قصر جناں تو ہم نے دیکھا نہیں جو کہیے

    شاید نہ ہووے دل سا کوئی مکاں زمیں پر

    یاں خاک سے انھوں کی لوگوں نے گھر بنائے

    آثار ہیں جنہوں کے اب تک عیاں زمیں پر

    کیا سر جھکا رہے ہو میرؔ اس غزل کو سن کر

    بارے نظر کرو ٹک اے مہرباں زمیں پر

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0802

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے