رہنے کا پاس نہیں ایک بھی تار آخر کار
رہنے کا پاس نہیں ایک بھی تار آخر کار
ہاتھ سے جائے گا سر رشتۂ کار آخر کار
لوح تربت پہ مری پہلے یہ لکھیو کہ اسے
یار دشمن ہو گیا جان سے مار آخر کار
مشت خاک اپنی جو پامال ہے یاں اس پہ نہ جا
سر کو کھینچے گا فلک تک یہ غبار آخر کار
سیر کر کثرت عالم کی مری جان کہ پھر
تن تنہا ہے تو اور کنج مزار آخر کار
چشم وا دیکھ کے اس باغ میں کیجو نرگس
آنکھوں سے جاتی رہے گی یہ بہار آخر کار
ابتدا ہی میں محبت کی ہوئے ہم تو تمام
ہوتا ہوگا یہی کچھ عشق میں یار آخر کار
اول کار محبت تو بہت سہل ہے میرؔ
جی سے جاتا ہے ولے صبر و قرار آخر کار
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0221
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.