Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رہا ہونا نہیں امکان ان ترکیب والوں سے

میر تقی میر

رہا ہونا نہیں امکان ان ترکیب والوں سے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    رہا ہونا نہیں امکان ان ترکیب والوں سے

    کہ بل دے باندھتے ہیں پیچ پگڑی کے بھی بالوں سے

    تجھے نسبت جو دیتے ہیں شرار و برق و شعلے سے

    تسلی کرتے ہیں ناچار شاعر ان مثالوں سے

    بلا کا شکر کر اے دل کہ اب معلوم ہوتی ہے

    حقیقت عافیت کی اس گلی کے رہنے والوں سے

    نہیں اے ہم نفس اب جی میں طاقت دوریٔ گل کی

    جگر ٹکڑے ہوا جاتا ہے آخر شب کے نالوں سے

    نہیں خالی اثر سے تصفیہ دل کا محبت میں

    کہ آئینے کو ربط خاص ہے صاحب جمالوں سے

    کہاں یہ قامت دل کش کہاں پاکیزگی ایسی

    ملے ہیں ہم بہت گلزار کے نازک نہالوں سے

    ہدف اس کا ہوئے مدت ہوئی سینے کو پر اب تک

    گتھا نکلے ہے لخت دل مرا تیروں کے بھالوں سے

    ہوا پیرانہ سر عاشق ہو زاہد مضحکہ سب کا

    کہن سالی میں ملتا ہے کوئی بھی خورد سالوں سے

    رگ گل کوئی کہتا ہے کوئی اے میرؔ مو اس کو

    کمر اس شوخ کی بندھتی نہیں ان خوش خیالوں سے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0477

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے