رشتہ کیا ٹھہرے گا یہ جیسے کہ مو نازک ہے
رشتہ کیا ٹھہرے گا یہ جیسے کہ مو نازک ہے
چاک دل پلکوں سے مت سی کہ رفو نازک ہے
شاخ گل کاہے کو اس لطف سے لچکے ہے کہیں
لاگ والا کوئی دیکھے تجھے تو نازک ہے
چشم انصاف سے برقع کو اٹھا دیکھو اسے
گل کے منہ سے تو کئی پردہ وہ رو نازک ہے
لطف کیا دیوے تمہیں نقش حصیر درویش
بوریا پوشوں سے پوچھو یہ اتو نازک ہے
بیڑے کھاتا ہے تو آتا ہے نظر پان کا رنگ
کس قدر ہائے رے وہ جلد گلو نازک ہے
گل سمجھ کر نہ کہیں بیکلی کرنے لگیو
بلبل اس لالۂ خوش رنگ کی خو نازک ہے
رکھے تا چند خیال اس سر پر شور کا میرؔ
دل تو کانپا ہی کرے ہے کہ سبو نازک ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1037
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.