Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رو چکا خون جگر سب اب جگر میں خوں کہاں

میر تقی میر

رو چکا خون جگر سب اب جگر میں خوں کہاں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    رو چکا خون جگر سب اب جگر میں خوں کہاں

    غم سے پانی ہو کے کب کا بہ گیا میں ہوں کہاں

    دست و دامن جیب و آغوش اپنے اس لائق نہ تھے

    پھول میں اس باغ خوبی سے جو لوں تو لوں کہاں

    عاشق و معشوق یاں آخر فسانے ہو گئے

    جائے گریہ ہے جہاں لیلیٰ کہاں مجنوں کہاں

    آگ برسی تیرہ عالم ہو گیا جادو سے پر

    اس کی چشم پر فسوں کے سامنے افسوں کہاں

    سیر کی رنگیں بیاض باغ کی ہم نے بہت

    سرو کا مصرع کہاں وہ قامت موزوں کہاں

    کوچہ ہر یک جائے دل کش عالم خاکی میں ہے

    پر کہیں لگتا نہیں جی ہائے میں دل دوں کہاں

    ایک دم سے قیس کے جنگل بھرا رہتا تھا کیا

    اب گئے پر اس کے ویسی رونق ہاموں کہاں

    ناصح مشفق تو کہتا تھا کہ اس سے مت ملے

    پر سمجھتا ہے ہمارا یہ دل محزوں کہاں

    باؤ کے گھوڑے پہ تھے اس باغ کے ساکن سوار

    اب کہاں فرہاد و شیریں خسرو گل گوں کہاں

    کھا گیا اندوہ مجھ کو دوستان رفتہ کا

    ڈھونڈھتا ہے جی بہت پر اب انہیں پاؤں کہاں

    تھا وہ فتنہ ملنے کی گوں کب کسی درویش کے

    کیا کہیں ہم میرؔ صاحب سے ہوئے مفتوں کہاں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1176

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے