روزوں میں رہ سکیں گے ہم بے شراب کیونکر
روزوں میں رہ سکیں گے ہم بے شراب کیونکر
گزرے گا اتقا میں عہد شباب کیونکر
تھوڑے سے پانی میں بھی چل نکلے ہے اپھرتا
بے تہہ ہے سر نہ کھینچے اک دم حباب کیونکر
چشمے بحیرے اب تک ہیں یادگار اس کے
وہ سوکھ سب گئی ہے چشم پر آب کیونکر
دل کی طرف کا پہلو سب متصل جلے ہے
مخمل ہو فرش کیوں نہ آوے گی خواب کیونکر
اول سحور کھانا آخر صبوحی کرنا
آوے نہ اس عمل سے شرم و حجاب کیونکر
اجڑے نگر کو دل کے دیکھوں ہوں جب کہوں ہوں
اب پھر بسے گی ایسی بستی خراب کیونکر
جرم و ذنوب تو ہیں بے حد و حصر یا رب
روز حساب لیں گے مجھ سے حساب کیونکر
پیش از سحر اٹھے ہے آج اس کے منہ کا پردہ
نکلے گا اس طرف سے اب آفتاب کیونکر
خط میرؔ آوے جاوے جو نکلے راہ ادھر کی
نبھتا نہیں ہے قاصد لاوے جواب کیونکر
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1613
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.